کاشف احمد نور
ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل

رابطہ نمبر. 9270709 51 (92‏)‏

اطلاعاتی نظام

پی ایم اے ڈی کی خود احتسابی

پی ایم اے ڈی کے کام کا انداذہ اسکی پندرہ روزہ، ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر جمع کرائی جانے والی رپورٹوں سے ہوتا ہے۔ یہ رپورٹیں ماتحت دفتر کی سطح پر تیار ہوتی ہیں اور جانچ پڑتال اور جمع بندی کے لیے کنٹرولر دفتر کو پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد یہ رپورٹیں کنٹرولر سے ایم اے جی کو اور بعض معاملات میں وزارت دفاع کو پیش کی جاتی ہیں۔ ان رپورٹوں کی درستگی و تصحیح کا اندازہ ماتحت دفاتر کے معائنے کے ساتھ ساتھ پیش کی گئی رپورٹوں اور سروسز ہیڈکوارٹرز کی جانب سے وزارت دفاع کو بھیجی گئی رپورٹوں کے تقابلی جائزہ سے کیا جاتا ہے کیونکہ وزارت دفاع ادارے کی کارکردگی کا جائزہ لیتی ہے۔ کوئی بھی دوسرا حسابداری محکمہ پی ایم اے ڈی جیسے احتسابی عمل کا سامنا نہیں کرتا۔ ایم اے جی آفس کا احتساب ایک تین سطحی عمل ہے جو کہ درج ذیل طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔

الف۔ اہم ترین احتساب وزارت دفاع مالیاتی رپورٹوں کے زریعے کرتی ہے۔

ب۔ ڈیفنس آڈٹ کا ادارہ بھی آڈیٹر جنرل کی جانب سے مؤاخذہ کرتا ہے۔ اگرچہ مالی احتساب ہی بنیاد ہوتا ہے لیکن ڈیفنس آڈٹ کی وسعت پی ایم اے ڈی کے تمام کاموں پر محیط ہے۔ آڈٹ رپورٹیں، ایڈوانس پیراز، ڈرافٹ پیراز اور مباحثے وغیرہ ڈیفنس آڈٹ کے احتساب داری کے اہم ہتھیار ہیں۔

پ۔ دوسرا کام سروسز ہیڈکوارٹر کرتا ہے۔ جس کے لیے ان کے پاس معلومات کے اپنے سائنسی ذرائع ہیں جو کہ پی ایم اے ڈی کے کاموں کی نگرانی کرتے ہیں۔ جہاں ضروری ہو پی ایم اے ڈی کی کارکردگیاں، سرگرمیاں، فیصلے اور پالیسیاں وزارت دفاع کے سامنے بلاواسطہ یا جے ایس ہیڈکوارٹر کے توسط سے پیش کی جاتی ہیں۔ تمام سی ایم اے کا سالانہ معائنہ ڈپٹی ایم اے جی کی معائنہ جاتی جماعتیں کرتی ہیں۔

ج۔ سی ایم اے دفاتر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایم اے جی کی طرف سے مقرر کی گئی جماعتیں سالانہ بنیادوں پر معائنہ کرتی ہیں۔ سی ایم اے دفاتر معائنہ رپورٹوں میں ظاہر کی گئی غلطیوں کو درست کرنے کے پابند ہیں۔ رپورٹوں پر سی ایم اے کے ساتھ بحث کی جاتی ہے اور بے قاعدگیوں کی تصحیح کی جاتی ہے۔

چ۔ درج بالا اقدامات کے علاوہ ایم اے جی آفس میں سیل برائے شکایات و رہنمائی بھی کام کر رہا ہے جو کہ ہر کسی کی بلاواسطہ ایم اے جی کو شکایات درج کرنے کے لیے کھلا ہے۔ اس طرح موصول ہونے والی شکایات کو ترجیح دی جاتی ہے اور اصلاحی اقدام اٹھائے جاتے ہیں۔

اس بات کو سراہا جائے گا کہ ایم اے جی کے ادارے کا مؤاخذہ کسی بھی دوسرے ادارے کی نسبت زیادہ جامع ہے۔